AD Banner

{ads}

(سیرت غوث پاک رضی اللہ عنہ 17)

 (سیرت غوث پاک رضی اللہ عنہ 17)

 واہ کیا مرتبہ اے غوث ہے بالا تیرا
اونچے اونچوں کے سروں سے قدم اعلیٰ تیرا

 بد عقیدہ قاتل کی سزا

اب وصال شریف کے طویل عرصے کے بعد ہندوستان میں رونما ہونے والا ایک ایمان افروز واقعہ پڑھئے اور جھومئے۔

 رنجیت سنگھ کے دور حکومت کا واقعہ ہے، ایک نام نہاد مسلمان جو کر کرامات اولیاء کا منکر تھا شومئی قسمت سے ایک شادی شدہ ہندوانی کو دل سے بیٹھا۔ ایک بار ہندو اپنی بیوی کو میکے پہنچانے کے لئے گھر سے باہر نکلا ادھر سے بدبخت عاشق پر شہوت نے غلبہ کیا.چنانچہ اس نے ان کا پیچھا کیا اور ایک سنسان مقام پر اس نے دونوں کو گھیر لیا، وہ دونوں پیدل تھے اور یہ گھوڑے پر سوار تھے۔ اس نے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے سواری کی پیشکش کی مگر ہندو نے انکار کیا، وہ اصرار کرنے لگا کہ اچھا عورت ہی کو پیچھے بیٹھنے کی اجازت دے دو کہ یہ بے چاری تھک جائے گی۔ ہندو کو اس کی نیت پر شبہ ہو چلا تھا،

لہذااس نے کہا، تم ضمانت دو کہ کسی قسم کی خیانت کئے بغیر میری بیوی کو منزل پر پہنچا دو گے۔اس نے کہا کہ یہاں جنگل میں ضامن کہاں سے لاؤں ؟ عورت بول اٹھی، “مسلمان گیارہوں والے بڑے پیرصاحب کو بہت مانتے ہیں تم انہیں کی ضمانت دے دو.وہ اگرچہ غوث الاعظم علیہ رحمۃ اللہ الاکرم کے تصرفات کا قائل نہیں تھا مگر یہ سوچ کر کہ ہاں کہہ دینے میں کیا جاتا ہے اس نے ہاں کہہ دی۔ 

      جوں ہی عورت گھوڑے پر سوار ہوئی اس ظالم نے تلوار سے اس کے شوہر کی گردن اڑا دی اور گھوڑے کو ایڑھ لگادی۔عورت غم سے نڈھال اور سہمی ہوئی بار بار مڑ کر پیچھے دیکھے جارہی تھی۔ اس نے کہا کہ بار بار پیچھے دیکھنے سے کچھ حاصل نہیں ہوگا، تمھارا شوہر اب واپس نہیں آسکتا۔اس نے کپکپاتی ہوئی آواز میں کہا، میں تو بڑے پیرصاحب کو دیکھ رہی ہوں۔اس پر اس نے ایک قہقہہ لگاکر کہا کہ بڑے پیرصاحب کو تو فوت ہوئے سو سال گزر چکے ہیں اب بھلا سو سال گزر چکے ہیں اب بھلا وہ کہاں سے آسکتے ہیں! اتنا کہنا تھا کہ اچانک دو بزرگ نمودار ہوئے ان میں سے ایک نے بڑھ کر تلوار سے اس بدعقیدہ عاشق کا سر اڑا دیا۔ پھر عورت کو بمع گھوڑا اس جگہ لائے جہاں وہ ہندو کٹا ہوا پڑا تھا۔ دونوں میں سے ایک بزرگ نے کٹا ہوا سر دھڑ سے ملاکر کہا، “قم باذن اللہ“ یعنی اٹھ اللہ (عزوجل) کے حکم سے۔ وہ ہندو اسی وقت زندہ ہوگیا۔ وہ دونوں بزرگ غائب ہوگئے۔ 

    یہ دونوں میاں بیوی گھوڑے پر سوار ہوکر بخیریت گھر لوٹ آئے۔ مقتول کے وارثوں نے گھوڑا پہچان کر رنجیت سنگھ کی کورٹ میں دونوں میاں بیوی پر کیس کر دیا کہ ہمارا آدمی غائب ہے اور گھوڑا ان کے پاس ہے شاید ان لوگوں نے ہمارے آدمی کو قتل کر دیا ہے۔

  پیشی ہوئی، ان میاں بیوی نے جنگل کا سارا واقعہ کہہ سنایا اور کہا کہ ان دونوں بزرگوں میں سے ایک بزرگ یہاں کے مشہور مجذوب گل محمد شاہ صاحب کے ہمشکل تھے۔چنانچہ ان مجذوب بزرگ کو بلوایا گیا۔ وہ تشریف لے آئے اور انھوں نے آتے ہی اول تا آخر سارا واقعہ لفظ بہ لفظ بیان کردیا۔ لوگ حضور غوث اعظم علیہ رحمۃ اللہ الاکرم کی یہ زندہ کرامت سن کر عش عش کر اٹھے. رنجیت سنگھ نے مقدمہ خارج کرتے ہوئے ان دونوں میاں بیوی کو انعام و اکرام دے کر رخصت کیا۔ (الحقائق فی الحدائق)

طالب دعا
عبد اللطیف قادری بڑا رھوا بائسی پورنیہ بہار



Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner